ٹیکساس: ایک نئی تحقیق میں معلوم ہوا ہے کہ بے جھجھک سچ بول دینے والے بچوں کو خاموش رہنے والے بچوں کی نسبت زیادہ سختی سے پرکھا جاتا ہے۔
امریکا کی ٹیکساس اسٹیٹ یونیورسٹی میں محققین نے 267 افراد کو 6 تا 15 سال کے بچوں کی مختلف سماجی صورتحال میں سچ کہنے یا جھوٹ بولنے کی ویڈیو دِکھائیں۔
ویڈیوز دِکھائے جانے کے بعد ان افراد کو بچوں کےمتعلق تاثرات دینے کےلیے کہا گیا۔ وہ بچے جنہوں نے بے دھڑک سچ بولا تھا انہوں نے ان افراد پر جھوٹ بولنے کے خواہاں بچوں کی نسبت خراب تاثر چھوڑا تھا۔
تاہم، ان افراد نے بتایا کہ وہ ان بچوں کو زیادہ بہتر سمجھتے ہیں جنہوں نے شائستگی برقرار رکھتے ہوئے سچ کہا۔
تحقیق کے نتائج سے یہ بات سامنے آئی بچوں کو اس مخاصمے کا سامنا تھا کہ انہیں پیش آنے والے معاملات میں حق گو رہنا ہے یا شائستہ رہنے یا دوسروں کو بچانے کے لیے غلط بیانی کرنی ہے۔
تحقیق کی سربراہ مصنفہ ڈاکٹر لارے برِمبل کا کہنا تھا کہ یہ تحقیق سچ کے ساتھ ایک پیچیدہ تعلق کے وجود کی نشاندہی کرتی ہے جس کے متعلق بچوں کو سیکھنا ہوگا کہ کیا چیز سماجی اعتبار سے قابلِ قبول ہے۔
انہوں نے کہا کہ اکثر والدین کسی نہ کسی موقع پر اپنے بچوں کی بے رحم ایمانداری سے شرمندہ یا مایوس ہوتے ہوں گے۔ جھوٹ بولنا سیکھنا بچے کی سماجی نشو نما کا ایک عام سا حصہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بچوں کو بتایا جاتا ہے کہ جھوٹ بولنا غلط ہے پھر بھی ان میں کم عمری میں ہی جھوٹ بولنے کی صلاحیت آجاتی ہے۔
ایک تبصرہ شائع کریں