ایم پی اے گوادر مولانا ہدایت الرحمن بلوچ کا دبنگ اعلان.ایس ایس پی پریشان.تفصیلات کے لیئے کلک کریں

باخبر زرائع کے مطابق ایم پی اے مولانا ہدایت الرحمن بلوچ ایک بار پھر منشیات خصوصا وائن اسٹورز کے خلاف کمربستہ ہوگئے ہیں. اندرونی زرائع کے مطابق مولانا نے اس متعلق ایس ایس پی گوادر اور دیگر زمہ داروں کو بہت سخت پیغام دیا ہے اور منشیات خصوصا وائن اسٹورز کو بند کروانے کے احکامات دیئے ہیں. زرائع بتاتے ہیں کہ مولانا کے دباؤ سے ایس ایس پی سخت پریشر میں آگئے ہیں کہ وائن اسٹورز کو بند کریں تو کس طرح سے کریں؟وائن اسٹورز لائسنس یافتہ ہیں اور حکومت کا بقائدہ اجازت نامہ رکھتے ہیں اسلیئے قانونی طور پر پولیسایکسائز یا دوسرا کوئی محکمہ ان اسٹورز کو بند نہیں رکھ سکتا البتہ اس کو بند رکھنے یا لائسنس کینسل کروانے کا ایک بہت ہی آسان طریقہ بھی موجود ہے. چونکہ وائن اسٹورز کا لائسنس صرف اور صرف غیر مسلموں کو وائن فروخت کرنے اور دیسی رجسٹرڈ وائن فروخت کرنے کا پابند کرتا ہے لیکن تمام وائن اسٹورز حکومتی شرائط کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مسلمانوں حتی کے نابالغ بچوں کو بھی شراب فروخت کر رہے ہیں. اس کے علاوہ بعض وائن اسٹورز میں غیر ملکی شراب بھی دستیاب ہوتا ہے جوکہ قوانین کی خلاف ورزی ہے. ان دو بنیادوں پر ایکسائز پولیس یا سٹی پولیس ان وائن اسٹوروں کے خلاف قاروائی کرکے نا صرف سیل کر سکتی ہیں بلکہ مالکان کے کا لائسنس بھی کینسل کر سکتی ہے. لیکن لگتا نہیں ہے کہ پولیس ایسی کوئی ٹھوس کاروائی کا ارادہ رکھتی ہے کیونکہ مبینہ طور پر بعض افسران کا ذاتی مفاد اسی سے وابستہ ہے ایس ایس پی گوادر نجیب پندرانی نے تو کئ ماہ پہلے منشیات کے خلاف بہت سخت کریک ڈاؤن کرنے اور ضلع گوادر کو خطرناک منشیات سے پاک کرنے کا اعلان اپنے سیریز آف کھلی.کچریوں میں کر رکھا تھا اور اس کا ابتدا اپنے ہی محکمہ پولیس کے افسران و اہلکاروں سے کرنے کا اعلان کیا تھا لیکن اعلان کے کئی ماہ گزرنے کے بعد بھی ہم نے نا تو کسی پولیس افسر و اہلکار کو جیل کی سُلاخوں کے پیچھے پایا ہے اور نا ہی کسی بڑے منشیات فروش کو گرفتار ہوتے دیکھا ہے. البتہ پینے والوں اور دو چار گرام رکھنے والوں کی گرفتاریاں اور پھر رہائیاں ہوتی رہتی ہیں. اب دیکھنا یہ ہے کہ مولانا اپنے اس تازہ خاموش مشن میں کامیاب بھی ہونگے یا یہ محض گرج چمک ہی ثابت ہوگی. https://gwadarcitynewstv.com/14/10/2024/2322?feed_id=42&_unique_id=670cf65e4788a

Post a Comment

To be published, comments must be reviewed by the administrator *

جدید تر اس سے پرانی